کور لیٹر
اس میں کیا شامل کرنا چاہئے :
آپ کون ہیں
آپ اس کیس میں کیا پیش کر رہے ہیں۔۔ یہ کس لئے ہے؟
شواہد کیا ظاہر کر رہے ہیں
آپ نے ثبوت کیوں اکھٹّے کئے ہیں
فولڈر میں مختلف دستاویزات کی ایک اپینڈکس
تفصیلات
کوورلیٹر پڑھنے والے کے لئےآپ کے کیس کا تعارف اور ثبوت پیش کرنے کا ایک انداز ہے۔برائے مہربانی جتنا ممکن ہو سکے، اسے اتنا مخصوص اور جامع طریقے سے تحریر کریں۔ سب سے اہم نقاط کو نمایاں کریں: آپ کون ہیں، آپ انہیں یہ لیٹر کیوں لکھ رہی ہیں، آپ نے کیا ثبوت جمع کئے ہیں اور یہ کیا ظاہر کرتے ہیں –
اپنا تعارف کراتے ہوئے بلکل مختصر رہیں۔ صرف اپنا نام بتائیں، اپنی شہریت اور اس خط کو لکھنےکی اور شواہد پیش کرنے کی وجہ بیان کریں۔ تعارف ایک یا دو سطروں سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔
اس کے بعد اپنے شواہد کی تفصیلات یا وجوہات لکھنا نہ شروع کریں۔ اس کے بجائے کہیں کہ ’’ یہ سب ثبوت جو میں نے دستاویز، آڈیوگواہی یا گواہوں کے بیانات کی صورت میں جمع کئے ہیں وہ واضح طور پہ اس پر تشدّد رشتے کو بیان کرتے ہیں اور میرے اس تعلق سے نکلنے اور خود کو محفوظ رکھنے کی ضرورت کو ظاہر کرتے ہیں۔‘‘ اس کی تفصیلات ذاتی بیان کے حصے میں شامل کی جا سکتی ہیں۔
نمونے /مثال کے لئے
اپینڈکس دیکھیں
ذاتی بیان
اس میں کیا شامل کرنا چاہئے :
لکھتے ہوئے ’’میں‘‘کا استعمال کریں نہ کہ اسکی یا اس کا۔
· پہلا پیرا گراف: اپنے حالات کو مختصر طور پر بیان کریں۔ کیا آپ تشدّد اور بدسلوکی والے رشتے میں ہیں،کیا آپ اس سےنکل چکے ہیں۔ آپ کے موجودہ حالات کیسے ہیں وغیرہ۔ اس کے بعد واضح طور پر بیان کریں کہ آپ یہ درخواست کس لئے دے رہے ہیں۔ مثلاً طلاق، گھریلو تشدّدیا ہراساں کرنے کی سزا کے لئے، سیاسی پناہ یا بچے کی کسٹڈی کےلئے وغیرہ۔
واقعات کی تاریخ وارانہ ترتیب اور ان کا بیان۔
صرف اہم اور ضروری واقعات شامل کریں۔ آپ اپنے روز مرّہ کے دن کو بیان کرنے کے لئے ایک پیراگراف لکھ سکتے ہیں جس میں اتنی تفصیل ہو کہ پڑھنے والے کو ہر واقعہ کی گہرائی میں جائے بغیر آپ کے حالات سمجھ آ جائیں۔
اپنے کلچر اور اس سے جڑے ہوئےحالات کو بیان کریں۔ جیسے مثال کے طور پہ، اپنی فیملی کے حالات،بیک گراؤنڈ اور مقامی رجحانات، رسومات اور واقعات وغیرہ۔ ہوسکتا ہے کہ جو شخص آپ کا ڈاکومنٹ کو پڑھ رہا ہو اسے آپ سے جڑی چیزوں کی اہمیت کا اندازہ نہ ہو، تو ہمیشہ اس بات کا ذکر کرنے کی وجہ ضرور شامل کریں۔
جہاں ضرورت محسوس ہو وہاں ان شواہد کے بارے میں بھی بات کریں جنہیں آپ نے کہیں اور لگایا ہوا ہے جس میں سنے سنائے بیانات اور حقیقی شواہد(اوپر دیکھیں) دونوں شامل ہوں۔
فقروں کو اقتباس کے نشان لگا کر لکھیں اور ہمیشہ کلچر کا حوالہ بیان کریں۔
مثالوں کے لئے تفصیلاتی حصّہ دیکھیں۔ تفصیلات ذاتی بیان کے ذیل میں آپ اپنےحالات تفصیل سے بیان کر سکتے ہیں۔ اس کا استعمال کرتے ہوئے تشدّد کرنے والے سے اپنے تعلقات کے بارے میں موجودہ حالات بیان کریں۔ (کیا آپ اس رشتے سے نکل چکے ہیں، کیا آپ اب بھی اس زیادتی کرنے والے کے ساتھ رہ رہے ہیں، کیا آپ کے اس شخص کے ساتھ کوئی اولاد ہیں وغیرہ)۔ اور یہ بھی لکھیں کہ آپ یہ درخواست کس لئے دے رہے ہیں۔ اور آپ کی مخصوص ضرورت کیا ہے۔ آپ کی درخواست جتنی ٹھوس ہو گی، وہ اسی حساب سے آپ کی مدد کرنے کے قابل ہوں گے۔
یاد رہے کہ آپ ہمیشہ کلچرل، سوشل اور اس سے جڑے ہوئے پہلو جن میں یہ واقعات پیش آئے ہیں انہیں بیان کریں۔ اگرچہ آپ کوشش کریں کہ آپ اسے جامع اور مختصر طور پر لکھیں لیکن ساتھ ساتھ ایک جملہ میں پڑھنے والے کو یہ بھی بتائیں کہ کوئی واقعہ یا ثبوت اہم کیوں ہے تاکہ پڑھنے والے کوآپ کا نقطہ نظر سمجھنے میں آسانی ہو سکے چاہے انہیں آپ کے کلچرل یا پرسنل پس منظر کا اندازہ نہ ہو۔
مثال کے طور پر، آپ کی سوسائٹی میں شادی کے بعد عورت کے کام کرنے کو برا سمجھا جاتا ہے، تو یہ ایک اہم کلچرل پہلو ہےاس سے آپ کا مالی طور پرانحصار ہونے کا پہلو اجاگر ہوتا ہےاور اس سے آپ کی کچھ ترجیحات کی وجہ بیان ہوگی، جوکہ عام طور پر باہمی رضامندکی لگتی ہیں لیکن حقیقت میں جبری ہیں اور اس میں زیادتی کا عنصر پایا جاتا ہے ۔ذاتی پہلو کا ایک عنصر آپ کے پارٹنر کےجبریا حسد کابھی ہوسکتا ہے ہے۔اس سے وہ حالات بھی بیان ہوسکتے ہیں جن میں آپ نے اپنے لئے خطرہ کیوں محسوس کیااور زیادتی کے عنصر کا اہم پہلو فراہم کرتا ہے۔ دوسرےلفظوں میں کہہ سکتے ہیں کہ، کسی قسم کا کوئی بھی پہلو جسے آپ غیر اہم سمجھتے ہوں، وہ اہم ہو سکتاہے!
جب آپ واقعات بیان کر رہے ہوں تو اس کی شروعات آپ اپنی روز مرّہ کی زندگی کے بارے میں مختصر انداز میں لکھیں۔اس سے پڑھنے والے کویہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ کن حالات میں یہ واقعات پیش آئے۔روز مرّہ کے واقعات کی تفصیلات میں جائے بغیر اپنی زندگی کے بارے میں بتائیں، اور یہ کہ کب آپ اپنے آپ کو ڈرا ہوا، مجبور اور لاچار محسوس کرتی تھیں۔
اس کے بعد، سب سے مخصوص اور اہم واقعات کو ترتیب میں پیش کریں۔صرف ان تفصیلات کو پیش کریں جن سے آپ کے کیس بننے میں مدد ہو یاوہ جن سے سے آپ کے تعلقات میں زیادتی ظاہر ہو۔ حالانکہ، یہ ضروری ہے کہ آپ تمام تفصیلات کو ان کے عین مطابق بیان کریں لیکن اگر آپ اس کو ضرورت سے زیادہ لمبا کرکے تفصیلات میں چلے جائیں گے تو پڑھنے والے کو سمجھنے میں مشکل ہو گی۔ جہاں ضرورت محسوس ہو وہاں اس پہلو کی وضاحت پیش کریں (اوپر دیکھیں) اور ان شواہد کا حوالہ دیں جو آپ نے کہیں اور مہیا کئے ہیں۔ اس میں بلواسطہ ثبوت بھی شامل ہیں۔آپ لوگوں کی کہی ہوئی باتوں کا حوالہ دے سکتے ہیں، لیکن ساتھ ساتھ واضح کریں کے کس نے کیا کہا ہے۔ مثال کے طور پہ،اگر آپ نے اپنی ساس کو یہ کہتے ہوئے سنا ہو کہ آپ کا شوہر آپ کو ڈھونڈھ کے آپ کو مار ڈالے گا یا اگر آپ کے رشتےدار آپ کو بتائیں کہ آپ کا پارٹنر آپ کے بارے میں جھوٹی افواہیں پھیلا رہا ہے، تو آپ یہ باتیں اس میں شامل کر سکتے ہیں۔ کوشش کریں کہ جس دن یہ باتیں کہی گئی ہوں، آپ اس دن کی تاریخ کو نوٹ کرلیں کیونکہ اس سے پڑھنے والے کو اس کی وضاحت ملے گی۔
یہ جگہ آپ کی اپنی کہانی پیش کرنے کے لئے ہے۔ آپ ان واقعات کو اپنے تجربے کے حساب سے اپنے الفاظ میں بیان کریں، نہ کہ ان کو حد سے زیادہ سائنسی یا بے تعلقی کی زبان میں۔ لیکن، کوشش کریں کہ آپ حقائق پر دھیان دیں نا کہ جذبات پہ۔ آپ یہ بتا سکتے ہیں کہ زیادتی کی وجہ سے آپنے کیسا محسوس کیا، لیکن دھیان رہے کہ آپ اپنے بیان کو واقعات پر مرکوز رکھیں۔نیچے دیئے گئے جملے کچھ ایسے بیانوں کی مثالیں ہیں جو کہ (١) بہت لا تعلق ؛ (٢)بہت جذباتی ؛ (٣) متوازن ہیں۔ تشدّد کا ضرورت سے زیادہ لاتعلق بیان:
"٢٠١٥ میں، حالات اور زیادہ بگڑ گئے– اس نے میرے خلاف جسمانی اور دوسرے قسم کے تشدّد کا استعمال کیا۔ جب میں نے اتھارٹی کو اطلاع دینے کی کوشش کی، تو اس نے مجھے زبر دستی ایسا کرنے سے روکا۔
اس نے میرے اور میرے بیٹے کے خلاف مسلسل توہین آمیز زبان کا استعمال کیا۔ اس نے مجھے دوسروں کو اپنے حالات کے بارے میں بتانے سے روکنے کے لئے دھمکیوں کا استعمال کیا۔"
یہ بیان:
غیر فطری اور جبری سا محسوس ہورہا ہے، اس میں روانی نہیں آ رہی۔
ضرورت سے زیادہ رسمی زبان میں لکھی گئی ہے۔
· زیادتی کو کم اہمیت دے رہا ہے: یہ کہتے ہوئے کہ "اس نے توہین آمیززبان کا استعمال کیا"، زبانی بدسلوکی اور تشدّد اور اس کے آپ پر اثرات کو صحیح سے ظاہر نہیں کرتا اور اس بات کو کہ یہ زیادتی کیوں ہے۔آپ کی توہین کرنا، زیادتی ہے اور اس سے آپ کو کیسا محسوس ہوا، یہ اہم ہے!
ضرورت سے زیادہ جذباتی بیان:
"کچھ وقت بعد، حالات اتنے خراب ہو گئے کہ مجھے لگتا تھا کے میں اب یہ سب اور برداشت نہیں کر سکتی۔ میں ہر وقت بس روتی رہتی تھی اور اپنے آپ کو ایک دم بےبس محسوس کرتی تھی۔ وہ مجھے پیٹتا تھا اور لاتیں مارتا تھا اور مجھے لگتا تھا کہ میں مرنے والی ہوں، ہر وقت خوفزدہ رہتی تھی۔ وہ ایسی ہرکیں کرتا تھا کہ میں خود کوناقص محسوس کرتی تھی اور بہت ذلّت محسوس کرتی تھی۔ میں بہت زیادہ ڈرتی تھی کہ پولیس سے رابطہ بھی نہیں کر پاتی تھی۔
وہ مجھ سے جس طرح بات کرتا تھا، مجھے اس سے خوف آتا تھا اورمیں بہت افسردہ اور مایوس محسوس کرتی تھی۔ وہ ایسی بھی بہت سی باتیں کرتا تھا کہ جن سے مجھے اپنی حفاظت کے لئے ڈر لگتا تھا۔"
یہ بیان:
بہت غیر واضح ہیں – کسی بھی واقعہ کی مخصوص مثال اور تاریخ نہیں دی گئی۔
حقیقت سے زیادہ جذبات پہ توجہ دی ہے – اس کی وجہ سے پڑھنے والے کی ان واقعات پر سے توجہ ہٹ سکتی ہے۔
بار بار وہی بات دوہرائی جا رہی ہے اور اس میں کوئی خاص نئی بات نہیں ہے۔
زیادتی سے متعلق متوازن بیان، جس میں حقائق اور جذبات دونوں شامل ہیں:
"٢٠١٥ میں حالات اور بھی زیادہ خراب ہو گئے۔ وہ مجھے اتنا پیٹتا، لاتیں اور تھپڑ مارتا تھا کہ مجھے لگتا تھا کہ میں یہ سب اب اور برداشت نہیں کر پاؤں گی۔ ایک دفعہ، وہ کچھ زیادہ ہی آپے سے باہر ہو گیا کہ مجھے لگا تھا کہ یہ مجھے مار ڈالے گا – میں نے اپنے فون تک پہنچنے کی کوشش کی کہ میں پولیس کا نمبر ملا سکوں، تو اس نے مجھے مار کر میرے ہاتھ سے فون چین لیا اور مجھے کتّی کہہ کر میرے منہ پر تھوکا۔"
"وہ مجھے بار بار کتّی اور فحاش عورت کہتا تھا، مجھے میرے دوستوں سے ملنے سے روکتا تھا اور بار بار مجھ پر بےوفائی کا الزام لگاتا تھا۔ اس کی اس زبان سے میں خود کو بہت خوفزدہ اور کمزور محسوس کرتی تھی – ایک دفعہ،جون ٢٠١٤ میں، میں اپنی ایک دوست سے مل کر گھر واپس آئی تو اس نے مجھے دھمکایا کہ اگرمیں نے اس گھر کے باہر کسی شخص سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو وہ مجھے مار ڈالے گا۔"
یہ بیان:
ایک تسلسل میں ہیں۔ یہ تمام واقعات کو ترتیب سے بیان کررہے ہیں، لیکن ساتھ ہی ساتھ ان واقعات کا آپ پر کیا اثر ہوا یہ بھی بتا رہے ہیں اور یہ کہ آپ اس بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں۔
واضح طور پر یہ بتا رہے ہیں کہ یہ تشدّد کب اور کیسے ہوا۔ چاہے وہ جسمانی تھا یا زبانی، یہ ان واقعات کو بیان کررہا ہے کہ آپ نے اس بارے میں کیسا محسوس کیا اور آپ کے تعلق کی نوعیت کے بارے میں بتا رہا ہے۔
خاص طور پر تشدّد کی اقسام اور تاریخیں بتاتا ہے۔
نمونے /مثال کے لئے
واقعات کو تاریخ کے مطابق ترتیب دیں۔ آپ کور لیٹر میں پہلے ہی بتا چکے ہیں کہ آپ یہ کیس کیوں بنا رہے ہیں۔ ان واقعات کی ٹائم لائن سے آپ کو موقعہ دیتا ہے کہ آپ اپنے ساتھ ہوئے واقعات کو ترتیب سے بیان کر سکیں اور بھی کہ ان سے آپ کیسے اثر انداز ہوئے۔
اس میں کیا شامل کرنا چاہئے :
زیادتی کا پہلا واقعہ۔ یہ سب کب شروع ہوا؟
تمام بڑے واقعات
زیادتی کے دورانیے میں اپنی زندگی کے ایک عام دن کے بارے میں بتائیں۔(مثال دیکھیں)
ٹائم لائن کا تمام واقعات کے لئے آپ کو نیچے دی گئی تمام چیزوں کا ذکر کرنا ہوگا، چاہے وو آپ کا اندازہ ہی ہو(اس بات کا ذکر ضرور کریں):
کیا ہوا؟
تاریخ
دن
ٹائم
جگہ
اس واقعہ کو کسی اور نے دیکھا؟
ٹائم لائن کے اس واقعہ سے جڑا ہوا کوئی ثبوت
تفصیلات: اس کو کرنے کے دو طریقے ہیں۔ یا تو آپ واقعات کی ٹائم لائن اپنے ذاتی بیان کے ساتھ شامل کر سکتے ہیں یا اسے علیحدہ تیار کر سکتے ہیں۔ ہمارا مشورہ ہے کہ اسے علیحدہ تیار کریں۔ٹائم لائن آپ کے شواہد کا اہم حصہ ہے جس سے پڑھنے والوں کو آپ کے حالات اور زیادتی کے بڑھنے کے بارے میں سمجھنے میں مدد ملے گ ی۔بعض اوقات گذرے ہوئے دنوں کے بارے میں سوال کرتے ہوئے تمام تفصیلات یاد رکھنا اور انہیں بیان کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ مایوسی، پریشانی اور صدمہ سے ذہنی و جذباتی دباو والی حالات کا آپ کی یادداشت پر گہرا اثر ہوتا ہے۔ اس سب سے نمٹنے کے لئے، ہمارا ذہن ایسی باتیں جن سے ہمیں پریشانی ہوتی ہے، انہیں دماغ کے ایک ایسے حصّے میں چھپانے کی کوشش کرتا ہےجس کی رسائی اتنی آسان نہیں ہوتی۔ اس لئے اگر آپ ہر بات یاد نہیں کر پا رہے تو زیادہ پریشان مت ہوں۔ اس لئے آپ کو ایک لکھی ہوئی ٹائم لائن کی ضرورت ہے۔ جس وقت بھی آپ کو کچھ یاد نا آئے یا آپ سے کوئی کسی مخصوص واقعہ کے بارے میں سوال کرے کہ وہ کہاں پیش آیا، تو آپ انہیں اپنی ٹائم لائن دکھا سکتے ہیں۔
نمونے /مثال کے لئے اپینڈکس دیکھیں
سپورٹنگ یا حمایتی بیانات:
اس میں کیا شامل کرنا چاہئے :
حمایتی بیانات کے لئے کور لیٹر: جس میں ان کے ناموں، تاریخ پیدائش، شناختی کارڈ نمبر (اگر ضروری ہو تو)، ان کا آپ سےرشتہ اور ان کے پتہ کی لسٹ یا ٹیبل بنائیں۔ آپ کن لوگوں کو اسٹیٹمنٹ لکھنے کے لئے کہہ سکتے ہیں؟
دوست
فیملی
پڑوسی
سوشل ورکرز
ڈاکٹر یا نرس
ہیلتھ وزیٹر
بچوں کے ٹیچرز
آپ کی ٹیچر
کسی قابل بھروسہ شخص جس سے آپ نے اپنے حالات کا ذکر کیا ہو یا انہوں نے اپنے سامنے زیادتی ہوتے ہوئے یا اس کا آپ پر اثر دیکھا ہو۔
کوئی ایسی NGO یا چیرٹی جو آپ کو سپورٹ کررہی ہو۔
ہر بیان میں یہ شامل ہونے چاہئے:
اس شخص کا پورا نام، تاریخ پیدائش، وہ کون ہیں، اور ان کی شادی کس سے ہوئی ہے؟
اگر وہ آپ کو ذاتی طور پر جانتے ہیں تو ان کے گھر کا پتہ(جیسے کوئی دوست یا پڑوسی)۔ اس میں یہ بھی خاص طور پہ لکھا جائے کہ وہ کس ملک میں رہتے ہیں۔
اگر وہ آپ کو کام کے ذریعے جانتے ہوں تو ان کے کام کا پتہ( مثال کے طور پر، اگر وہ آپ کے ڈاکٹر ہوں تو ان کے آفس یا کلینک کا پتہ)۔
ان کا آپ سے رشتہ اور وہ آپ کو کتنے عرصے سے جانتے ہیں۔
ایک بنیادی اصول کے طور پر، بیان میں اس شخص اور اس کا اپ سے کیا تعلق ہے اس کے بارے میں جتنی تفصیل لکھ سکتے ہیں لکھیں؛ اگر وہ شخص، آپ کے گھر کا فرد ہے، تو انہیں اپنے والدین، بہن،بھائی، بچوں (اگر کوئی ہوں تو)، دوسرے رشتہ داروں کے نام شامل کریں۔ ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہ وہ شادی شدہ ہیں یا نہیں وغیرہ۔
ان کے شناختی کارڈ کی کاپی/یا اس کا سکین بھی ٹھیک ہے۔
ان سے رابطے کی تفصیلات؛ ایک فون نمبر اور اگر ان کے پاس ای میل ایڈریس ہو تووہ بھی۔
ان کا اپنا براہ راست بیان: انہیں ہر اس موقعے کا ذکر کرنا چاہئے جب انہیں نے آپ کے خلاف زیادتی ہوتے ہوئے دیکھا یا سنا ہو یا آپ کے حالات کے بارے میں آپ، آپ کے رشتے دار، دوست یا کسی اور سے سنا ہو۔
یہ بہت ضروری ہے کہ وہ اس بات کا ذکر ضرور کریں جب انہوں نے آپ کے خلاف ہوتی ہوئی زیادتی کے بارے میں کب اور کیسے پتا چلا۔
اس بات کا بھی دھیان رکھیں کہ وہ اپنی اس اسٹیٹمنٹ پہ سائن ضرور کریں۔ ایسا آپ سٹیٹمنٹ کو پرنٹ کر کے، سائن کرنے کے بعد سکین کر سکتے ہیں یا پھر ڈیجیٹل طور پر بھی سائن شامل کر سکتے ہیں۔
تفصیلات:
حمایتی یا سپورٹنگ بیان کے کئی مقاصد ہو سکتے ہیں، اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کس لئیے درخواست دے رہے ہیں۔ اگرچہ، یہ ضروری ہے کہ بیان دینے والا شخص اپنی رائے کا اظہار مکمل آزادی سے کرے لیکن آپ انہیں بتائیں کہ ان کا بیان آپ کس لئے استعمال کریں گے اور اسے واضح کریں کہ یہ ضروری کیوں ہے مثال کے طور پر اگر آپ اپنے بچے کی کسٹڈی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو آپ ان سے کہہ سکتے ہیں کہ وہ آپ کردار، ذمہ داری اور بچوں کے ساتھ آپ کے تعلقات کے بارے میں بتائیں۔ اگر آپ اسائلم کی درخواست دے رہے ہیں تو ان سے کہیں کہ آپ کےتعلقات کے بارے میں بات کریں اور ان میں زیادتی کے عنصر کی بھی تصدیق کریں اور اگر ہوسکے تو اس بات کی بھی تصدیق کریں کہ اپنے ملک واپس جانے پر آپ کی جان کو خطرہ ہے۔ ظاہر ہے کہ بیان کا مواد اس پر منحصر ہے جو اسے لکھ رہا ہے۔ جن کے لئے آپ کام کرتے ہیں وہ آپ کے اچھے کردار اور آپ کے قابل اعتماد ہونے کی ضمانت دے سکتے ہیں جبکہ فیملی ممبر، دوست یا ہمسائے آپ کے کردار کے بارےاور آپ کے پارٹنر کے ساتھ آپ کے تعلقات پر بات کر سکتے ہیں۔
بیان لکھنے والے سے کہیں کہ وہ اس کی شروعات میں اپنا مختصر طور پر تعارف کرائیں۔ انہیں آپ سے اپنا رشتہ بتانا ہوگا، اور آپ کے مطالبے یا درخواست پہ آپ کا ساتھ دینے کی وجہ بھی۔ یہاں ضروری بات یہ ہے کہ ا
والا جانتا ہو:
اسٹیٹمنٹ لکھنے والے شخص کی شناختی تفصیلات (اوپر دیکھیں)
اسٹیٹمنٹ لکھنے والے کا آپ سے کیا تعلق ہے
آپ جس زیادتی سے گزر رہے ہیں، اس کے بارے میں انہیں کیسے پتا چلا اور انہیں کس نے بتایا
جو واقعات انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھے، ان کی تفصیلات
ہر اس بار کی تفصیل جب انہوں کسی اور کے ذریعے آپ پر زیادتی کے بارے میں سنا (وہ کوئی اور کون تھا؟)
ان واقعات کے بارے میں ہوئی گفتگو کے بارے میں کوئی ثبوت جیسے کہ:
سکائپ کے کال ہسٹری کا سکرین شاٹ
فیس بک کے میسیجز /ٹوئیٹرکے ڈائریکٹ میسج کا سکرین شاٹ
فون کے کال لاگ یا ایس ایم ایس /واٹس ایپ کا سکرین شاٹ
فون کا بل
خطوط
آپ کے ذاتی بیان کی طرح، یہ بیان لکھنے والے سے بھی کہیں کہ وہ مخصوص، مختصر اور اہم پوائنٹس اور حقیقت پہ دھیان دیں۔ مثال کے طور پہ، اگر آپ جہاں کام کرتے ہیں وہاں کا باس اگر یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ قابل بھروسہ انسان ہیں تو انہیں چاہئے کہ وہ (١)اسے صاف اور جامع انداز میں کہیں (٢) اس بات کو ایک مثال کے ساتھ ثابت کریں۔ مثال کے طور پہ، وہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ:"فلاں شخص قابل بھروسہ اور اعتبار کے لائق ہے۔ میرے کمپنی میں کام کرنے کے دوران، وہ ان کاموں کو بہت خود مختاری سے اور وقت پر مکمّل کرتا تھا یا تھی"۔ اگر آپ کا پڑوسی یا دوست بیان لکھ رہا ہے اور آپ کے تعلقات میں بدسلوکی کے عنصر کے خلاف شواہد پیش کر رہا ہے تو ان سے کہیں کہ وہ اسے جتنا مخصوص طور پہ بیان کر سکتے ہیں کریں۔ جن واقعات کا وہ ذکر کر رہے ہیں (مثال کے طور پہ: کوئی جھگڑا سننا، پولیس کو بلانا، یا آپ کے جسم پر زخم یا مار پیٹ کے نشان دیکھنا) تو اگر انہیں ان کی تاریخ یاد ہو تو انہیں بھی شامل کرنا چاہئے۔
جب آپ تمام بیانات اکھٹّے کر لیں، تو خیال رکھیں کہ آپ اس میں کور لیٹر شامل کریں چاہے وہ ٹیبل ہو یا لسٹ ہو جو پڑھنے والے کو ان بیانات کا اندازہ دے سکے۔
نمونے /مثال کے لئے اپینڈکس دیکھیں
شواہد کی اقسام: آڈیو
اس میں کیا شامل کرنا چاہئے :
آڈیو فائل
ریکارڈنگ کی تاریخ اور وہ کتنی طویل ہے
ایک نوٹ جس میں ریکارڈنگ کا مفہوم اور اس میں سنی جانے والی آوازوں کے بارے میں بتایا ہوا ہو
اس میں استعمال کی جانے والی زبان کی تحریری نقل
ہر لائن کا ایجنسی اور آفسوں میں استعمال کی جانے والی زبان یا سرکاری زبان میں ترجمہ
اس کا ترجمہ آپ کسی پروفیشنل ترجمہ کرنے والی ایجنسی سے کروا سکتے ہیں یا پھر کسی ایسے شخص سے جسے آپ ذاتی طور پر جانتے ہوں یا پھر آپ خود بھی اس کا ترجمہ کر سکتے ہیں۔
اس میں ترجمہ کرنے والے سے رابطے کی تفصیلات بھی شامل کریں۔
اگر کسی نے صحیح ترجمہ نہیں کیا ہوا تو آپ اس کو ہائی لائٹر سے ہائی لائٹ کریں اور ایک الگ نوٹ لکھیں جس میں آپ بتائیں کہ اس میں کس کا صحیح ترجمہ نہیں کیا ہوا۔
تفصیلات : اگرچہ تصاویر، آڈیو، اور وڈیو کے ثبوت آپ کیس کے لئے بہت مفید ہو سکتے ہیں، اس بات کا خیال رکھنا بہت اہم ہےکہ یہ خود سے کوئی وضاحت نہیں کر سکتے۔کسی ریکارڈنگ کو مفہوم کے بغیر سنا جانا غلط یا متضاد مطلب پیدا کر دیتا ہے اور غلط فہمی پیدا ہو سکتی ہے۔ اس لئیے یہ بہت ضروری ہے کہ ریکارڈنگ کے ساتھ اس کی تفصیلات بھی شامل کرنی چاہئے تاکہ وہ یہ بیان کریں کہ یہ واقعہ کب اور کس سلسلے میں پیش آیا (مثال کے طور پہ: کیا یہ واقعہ گھر پہ پیش آیا یا باہر سڑک پہ، اس ریکارڈنگ سے فوراً پہلے کیا ہوا تھا وغیرہ)، آپ نے اسے کیسے ریکارڈ کیا، اس میں سنی جانے والی آوازیں کس کی ہیں۔ چونکہ ریکارڈنگ اکثر زیادہ واضح نہیں ہوتیں، تو اس لئے ضروری ہے کہ آپ اس کی تحریری نقل بھی شامل کریں- استعمال کی جانے والی زبان اور ترجمہ دونوں میں۔ بہتر یہ ہوگا کہ یہ ترجمہ آپ کسی پروفیشنل سے کروائیں۔ لیکن یہ آپ اپنے کسی جاننے والے سے بھی کروا سکتے ہیں یا خود بھی کر سکتے ہیں۔ یہ بات واضح کر دیں کہ جو بھی اس کا ترجمہ کریں، ان کا آئ ڈی اور رابطے کی معلومات بھی شامل کریں۔ اگر ترجمہ کرنے والے نے کوئی غلطی کی ہے تو اس کو ہائی لائیٹرسے نمایا ں کریں اورعلیحدہ نوٹ میں بیان کریں کہ کس چیز کا غلط ترجمہ ہوا ہے۔ اپنے کیس کو مضبوط کرنے کے لئے بہترہوگا کہ آپ آن لائن یا آف لائن ذرائع جیسا کہ اخبار کے کسی آرٹیکل میں، ڈکشنری اور کسی کتاب میں اس کا صحیح ترجمہ یا استعمال ڈھونڈیں –
آڈیو شواہد آپ کے دعوے کی کئی طرح سے حمایت کر سکتے ہیں۔ یہ آپ کے اوپر ہوئے تشدّد کو بیان کرسکتے ہیں۔ لیکن یہ ایک گفتگو کی ریکارڈنگ بھی ہوسکتا ہے جس میں دھمکی آمیز، پر تشدّد زبان یا گالی گلوچ کا استعمال بھی ہوا ہو۔ آڈیو شواہد استعمال کرنا بہت ضروری ہے، لیکن یہ آپ کو خطرے میں بھی ڈال سکتا ہے۔ اس لئے، بہتر یہ ہے کہ آپ کے ثبوت جن میں آڈیو شواہد شامل ہیں، انہیں جتنا جلدی ہوسکے جمع کرنا شروع کردیں اور ہمیشہ سب سے پہلے اپنی حفاظت کو اہمیت دیں!
چاہے آپ اس پُر تشدّد رشتے کو چھوڑ چکے ہوں اور تشدّد کرنے والے سے دور ہوں، آپ تب بھی کالز کو شواہد کے طور پر ریکارڈ کر سکتے ہیں۔ جیسے کہ، اگر آپ پر تشدّد کرنے والا شخص آپ کو کال کر رہا ہو تو کچھ دیر کے لئے ان کی کال کو نظر انداز کرکے اٹھائیں۔ اس کے اندر ڈھیر سارا غصّہ بھرا ہوا ہوگا جو کہ وہ اس کال میں آپ پہ اتاریں گے- اسے ریکارڈ کر لیں جیسے اپنے موبائل فون کے ریکارڈنگ کے فنکشن کا استعمال کر کے یا ریکارڈنگ کے کسی مخصوص پروگرام یا ایپ کا استعمال کر کے۔ ان مخصوص واقعات کا ذکر کریں جہاں انہوں نے آپ کے ساتھ زیادتی کی ہو، کوشش کریں کہ اس سے ان کے زیادتی کا رویّہ ظاہر ہو سکے یا وہ اس بات کو تسلیم کرے کی اس نے آپ کے ساتھ بد سلوکی کی ہے۔ کسی سے اس کے بدسلوکی والے برتاؤ کا اظہار کروانا غلط نہیں ہے۔ایسا آپ اپنی فیملی، سسرال اورکسی بھی زیادتی کرنے والے کے ساتھ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے پارٹنر کو شک ہو جائے گا کہ آپ کال کو ریکارڈ کر رہے ہیں تو آپ دونوں کے جاننے والے کسی بھروسہ مند شخص جو آپ کے حالات جانتا ہو اور آپ کے ساتھ دے رہا ہو، اس کی مدد لے سکتے ہیں۔
یہ ریکارڈنگ کسی چھوٹے ریکارڈنگ کے آلات یا موبائل فون/لیپ ٹاپ کا استعمال کرکے کر سکتے ہیں۔ ریکارڈنگ کے آلات زیادہ تر آن لائن یا کسی دکان سے سستے میں مل جاتے ہیں۔ یہ خفیہ انداز میں بھی ملتے ہیں، مثال کے طور پہ: یہ ایک عام یو ایس بی کی سٹک، زیورات کے ڈبہ، پین یا ایک ٹیڈی بیئر کی صورت میں مل جاتے ہیں۔ اگر آپ نہیں جانتے کہ ایسا آلا کہاں ملے گا، تو آپ کسی قابل بھروسہ شخص سے اس بارے میں بات کر سکتے ہیں۔ جب آپ اس ثبوت کور یکارڈ کر رہے ہوں، تو اس بات کا دھیان رکھئیے گا کہ تشدّد کرنے والا اس آلے کو نہ دیکھ لے۔ آپ اس کو گھر میں یا کسی جگہ پر یا اپنے پاس چھپا سکتے ہیں۔ لیکن، سب سے پہلے اپنی حفاظت کا خیال رکھیں۔ آپ سے زیادہ ضروری کچھ نہیں ہے! آپ کسی اور سے یعنی اپنے کسی پڑوسی یا دوست سے کہ سکتے ہیں کہ وہ جب بھی لڑائی ہوتے ہوئے سنیں تو اسے ریکارڈ کر لیں۔
ایک بار آپ نے اسے ریکارڈ کرلیا، تو اسے محفوظ رکھنے کا خیال رکھیں۔ اگر یہ ریکارڈ کرنے والا آلہ ڈیجیٹل فائل بناتا ہے تو اس کی کئی کاپیاں بناکر محفوظ رکھیں، انہیں ایسے نام دیں کہ اس سے پتا نہ چل سکے کہ اس فائل میں کیا ہےاور یو ایس بی سٹک میں ایک فائل کی ہارڈ کاپی بنا کر اسےمحفوظ جگہ پر رکھیں۔ اگر ڈیوائس صرف کیسٹس بناتی ہے تو محفوظ جگہ پر چھپائیں یا کسی قابل بھروسہ شخص کو دے دیں۔
اگر آپ کو ریکارڈنگ کا قانونی پہلو نہیں سمجھ آتا تو فکر نہ کریں۔ بس ریکارڈ کر لیں۔ بعد میں اگر آپ کو پولیس، این جی او، وکیل یا کسی اور کو اپنا کیس لینے پر آمادہ کرنے کے لئے اس کا استعمال کرنا ہو تو یہ تب آپ کے کام آئے گا۔
نمونہ/مثال:
"جب میں اس نتیجے پر پہنچی کہ میرے پاس اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے کہ میں اپنے ساتھ ہونے والی بدسلوکی اور اس کا دوغلاپن سب کو بتاؤں تو اس وقت میں اپنے ابیوزر کے ساتھ ہونے والی باتوں کو ریکارڈ کرنا شروع کردیا۔ جب تک میرا اس کی باتوں کو ریکارڈ کرنا چھپا ہوا تھا، وہ اس کا فائدہ اٹھا رہا تھا اورمیرا اس بارے میں کچھ نہ کرنا اس کی حوصلہ افزائی کررہا تھا۔میں نے ان کے ہاتھوں ہونے والی توہین اورشرمندگی، جو وہ مجھے محسوس کرواتے تھے، اس کے اوپر قابو پانے کا سوچا کیونکہ میں اپنی زندگی اپنےمرضی اور اپنے انداز سے جینا چاہتی تھی۔ لیکن سب سے بڑھ کر، میں اپنی بات کو ثابت کرنے کے لئے شواہد پیش کرنا چاہتی تھی کیونکہ وہ ہمیشہ اتھارٹیز کے سامنے مجھے جھوٹا بنا دیتا تھا۔ مجھے اس گردش میں سے باہر نکلنا تھا۔"
۔۔۔ ایک بہادر عورت ۲۶
Last updated